• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 59196

    عنوان: زیورات كا ادھار لین دین

    سوال: میرا کاروبار سونا چاندی کے زیورات کا ہے، زیادہ تر عورت ہی آتی ہیں تو کیا ادھار کا لین دین صحیح ہے؟ اسلام کہاں تک اجازت دیتاہے؟ براہ کرم، پوری تفصیل کے ساتھ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 59196

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 776-753/H=7/1436-U ادھار کا لین دین جس طرح مرد سے درست ہے، عورت سے بھی درست ہے، البتہ سونے چاندی کی خرید وفروخت کا معاملہ دیگر معاملات سے کچھ مختلف ہے، اس میں بہرصورت ادھار درست نہیں، اگر سونا چاندی روپوں کے بدلے فروخت کیا جائے تو ادھار درست ہے جب کہ کسی ایک عوض پر مجلس میں قبضہ ہوجائے دونوں ادھار نہ ہوں، اور اگر سونے چاندی کا آپس میں تبادلہ کیا جائے تو ادھار درست نہیں، بلکہ دونوں عوضوں پر مجلس عقد میں قبضہ ضروری ہے، ایسی صورت میں یہ کیا جائے کہ آپ اپنے زیور کی قیمت لگاکر گاہک کو بیچیں کہ اتنے روپوں کا ہے، وہ اتنے روپے آپکو دے اور اگر وہ سونا یا چاندی بدلے میں دیتا ہے تو اولاً اس کے سونے چاندی کی قیمت لگاکر اس کو خرید لیں کہ آپ کا زیور اتنے کا ہے چاہو تو پیسے لے لو اور چاہو تو ہمارے زیور کی قیمت کٹوادو۔ عن أبی سعید قال: جاء بلال إلی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بتمر برنی فقال لہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم: من أین ہذا؟ قال: کان عندنا تمر ردیء فبعت منہ صاعین بصاع فقال: أوہ عین الربا عین الربا لا تفعل ولکن إذا أردت أن تشتری فبع التمر ببیع آخر ثم اشتر بہ․ (مشکوة ص۲۴۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند