• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 56973

    عنوان: زیر تعمیر فلیٹ كی خریداری

    سوال: میں ایک کمپنی سے ایک فلیٹ خریدنا چاہتاہوں، اور اس کے لیے میں کمپنی کو ۷۰ لاکھ ٹاکا ادا کردیئے ہیں، فلیٹ اب بھی زیر تعمیر ہے، اگر کمپنی مقررہ وقت میں فلیٹ حوالہ کرنے پر ناکام ہوجاتی ہے تو کمپنی مجھے ہر ماہ مکان کرایہ کے نام پر کچھ پیسے ادا کیا کرے گی؟ تو کیایہ پیسے لینا جائز ہے؟ میرا خیال ہے یہ سود ہے؟

    جواب نمبر: 56973

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 260-242/L=3/1436-U

    فلیٹ کی تعمیر مکمل ہونے سے پہلے محض نقشہ وغیرہ دیکھ کر فلیٹ کی خریداری کا معاملہ کرنا ”بیع استصناع“ کے حکم میں ہوکر جائز ہے: الاستصناع جائز في کل ما جری التعامل فیہ کالقلنسوة والخف والأواني المتخذة من الصفر والنحاس وما أشبہ ذلک․ (الفتاوی التاتارخانیة: ۹/ ۴۰۰، زکریا) البتہ مقررہ وقت میں فلیٹ حوالہ نہ کرنے کی صورت میں کمپنی سے مکان کرایہ کے نام پر کوئی رقم لینا شرعاً جائز نہیں ہے کیوں کہ کرایہ کسی چیز کا عوض ہوا کرتا ہے اور صورت مسئولہ میں چونکہ ابھی مکان کا وجود ہی نہیں ہوا، اس لیے کرایہ کے طور پر کوئی رقم لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند