• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 51835

    عنوان: بارگین سے ادھار میں گاڑی لینا اور آدھے نقد پہ اسی بارگین والے كے ہاتھ نفع پر بیچنا اور دونوں طرف سےكمیشن لینا؟

    سوال: سوال نمبر۱۔ ہمارے علاقے میں گاڑیوں کے بارگینوں کا کام بہت تیزی سے رواج پاچکا ہے ۔ وہ بائن طور پر کہ گاہک ایک مجبور شخص ہوتا ہے بارگین والوں کے پاس آتا ہے اوراس سے بات کرتا ہے ، کہ مجھے گاڑی چاہیے مگر نقد رقم میرے پاس نہیں ہے ۔ آپ مجھے گاڑی بیچ دے اور پھر خریدار بھی ڈھونڈ کر اسے یہی گاڑی آدھے نقد یا تھوڑا زیا دہ میں بیچ کر رقم مجھے دیدے اور باقی رقم آپ کو سال یا دوسال میں ادا کرونگا۔ تو ایسامعاملہ شریعت اسلامی میں جائز ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب فرماویں۔ سوال نمبر۲۔ یہ بارگین کے کام کرنے والے لوگ فریقین سے یعنی گاہک اور گاڑی کے اصل مالک سے کیمشن بھی لیتا ہے ۔ کیا یہ قسم کمیشن لینا ازروئے شرع جائز ہے ؟ مدلل جواب فرماویں۔

    جواب نمبر: 51835

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 978-806/H=7/1435-U گاہک کا خریدتے وقت بارگین والے سے یہ شرط لگانا کہ وہ گاہک ڈھونڈکر اور گاڑی اسے بیچ کر پیسے مجھے دیدیں یہ شرطِ فاسد ہے، اس شرط پر خرید وفروخت کرنا ناجائز ہے، ولو کان البیع بشرط لا یقتضیہ العقد وفیہ نفع لأحد المتعاقدین أي البائع والمشتري أو لمبیع یستحق النفع بأن یکون آدمیا فہو أي ہذا البیع فاسد․ (مجمع الأنہر: ۳/۹۰، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند