معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 50105
جواب نمبر: 5010501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 271-225/B=2/1435-U شرعی اعتبار سے منافع حاصل کرنے کے لیے کوئی حد متعین نہیں ہے، البتہ جتنی اس کپڑے کی ویلیو ہو اور بازار میں جتنی اس کی قیمت ہو آپ بھی اسی حساب سے کچھ نفع کے ساتھ بیچ سکتی ہیں بشرطیہ اس میں دھوکہ دہی نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
الكحل ملے عطر كی تجارت كرنا كیسا ہے؟
4789 مناظرميں ايك سوال كا جواب بوجتهاهو ميرا ايك رشتهدار هى اسكى ساته ميى نى صرف بنانى كا كاروبار شروع كيا اس كيلى ميى نى 50000 هزار روبى بر ايك مشين خريدا 70000 هزار روبى سى كاروبار شروع كيا اور 170000 روبى بر ايك سوزوكى خريدى كاروبار شروع كيا ميى قطر ميى رهتاهو ميى قطر وابس ايا بهر مجهى فون كتا رهتا كه كاروبار ميى هر مهينه 20000 هزار روبى كمائى هوتاهى ايك سال كام كيا بهر همارا سوزوكى بيجها 170000 هزار بر جب هم نى اس كو فون كيا كه كار كى رقم همارا كهر لى او وه كهتا تها كه لاونكا جب ميى كيا ديكها تو ميرا سارا بيسا كهاياتها تو ميى نى اس سى بوجها كه بيسى كها كيا اور كمائى كها كيا تو كوئى جواب نهيى ديا تو اسى طرح اس نى ميرى سارا بيسا كهايا اب مفتى صاحب اب بتاى ميرا اس كى ساته كيا حق بنتاهى صرف اصل بيسا يا كمائى كيساته اور فيصله ايسا كيا تها كه بيسه ميرا هى محنت تيرا اور كمائى ادها ادها تقسيم هوكا اب وه كهتا هى كه ميى ابكو رقم تهورا تهورا وابس كرونكا اب مفتى صاحب براى مهربانى اب بتاى كه ميرا اس كيساته كتنا بيسا بنتاهى جو ميى ان سى وابس لى لو تاكه ميى الله كه هان كنهنكار نه هوجاو :- اور اسى رقم كه زكوته كيسا دينا هوكا رقم كا ان كيساته 5 سال هوكيا۔
1504 مناظرہمارا
چاول کا کاروبار ہے۔ ہم سندھ سے چاول خرید کر کراچی میں فروخت کرتے ہیں۔ ہمارے پاس
قبضے میں چاول نہیں ہوتے ہم خریدنے والوں سے یہ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر [ہم آپ
کو چالیس روپیہ میں پندرہ ہزارکلوگرام چاول دیں گے] ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ
کے بولنے سے [وعدہ] ہوتا ہے یا [سودا]؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ ہے۔ مگر
مارکیٹ کی صورت حال یہ ہے کہ اگر وعدہ پورا نہیں کرپاتا تو ریٹ بڑھ جانے پر فرق
لیتے ہیں۔ مثلاً اگر بات چالیس روپیہ میں ہوئی تھی مگر دو دن بعد مارکیٹ میں وہی
چیز بیالیس روپیہ کی ہوتی ہے اور میں کسی معقول وجہ سے وعدہ نہیں پورا کرسکتاتو دو
پیہ فرق ہر کلو پر مجھ سے خریدار مانگے گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟
میرا
سوال یہ ہے کہ گاہک دکان دا رسے کچھ مدت کے ادھار پر کپڑا خریدنا چاہتاہے تو کیا
اس کپڑے کو بیچ کر کچھ رقم حاصل کرلے اور ان پیسوں سے اپنی ضرورت پوری کرلے؟
دکاندار گاہک کو کہتاہے کہ یہ کپڑا پانچ سو روپیہ کا ہے (جب کہ وہ کپڑا بازار میں
عام طور پر ڈھائی سو روپیہ میں دستیاب ہے) لیکن سودا ادھار ہونے کی وجہ سے دکان دار
اس کپڑے کو پانچ سو روپیہ میں فروخت کردیتا ہے ۔اس کے بعد وہی گاہک اسی دکاندار کو
کہتا ہے کہ اب یہ کپڑا دو سو پچاس روپیہ میں خرید لو او ردکاندار اس کپڑے کو خرید
لیتا ہے اور ڈھائی سو روپیہ گاہک کو ادا کردیتا ہے۔ کیا یہ خریدو فروخت صحیح ہے یا
یہ سود ہے؟ اور اگرصحیح نہیں ہے تو کس طرح ؟ (۲)بازار میں موٹر سائیکل
پچاس ہزار میں دستیاب ہے۔ گاہک دکاندار سے کہتاہے کہ میں یہ رقم یک مشت ادا نہیں
کرسکتا، میں اس کی طے شدہ قیمت ایک ساتھ میں ادا کروں گا۔ دکاندار وہی موٹر سائیکل
جو پچاس ہزار روپیہ میں ہے گاہک کو ایک لاکھ روپیہ میں فروخت کردیتا ہے اور پچیس
ہزارروپیہ بطور ایڈوانس لے کر بقیہ رقم کی پندرہ قسط (پندرہ ہزار روپیہ ماہانہ)
بنا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دکاندار شرط رکھتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ قسط مقررہ وقت
پر جمع نہ کرائی گئی تو وہ موٹر سائیکل اور جمع کرائی گئی تمام رقم (ایڈوانس او
رقسطوں سمیت) ضبط کرلے گا۔ ..........
کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین مسئلہ ذیل میں ایک ایسے ادارے میں کام کرتا ہوں جہاں پر عضو تناسل کے متعلق دوائیاں مختلف قیمتوں میں ارسال کی جاتی ہیں جن کی قیمت اکثر بہت زیادہ بھی ہوتی ہیں اور ہم ان کو فون پر زبانی گارنٹی بھی دیتے ہیں اکثر ان دوائیوں سے مریض کو فائدہ بھی نہیں ہوتا۔ کیا ایسے ادارے میں کام کرنا او رہماری تنخواہ جائز ہے؟
1682 مناظردس روپیہ کا نوٹ اور ایک روپیہ کے دس سکے ایک ہی جنس کے ہیں یا مختلف جنس کے؟ اگر دس روپیہ کے نوٹ کے عوض نوسکے دئے جائیں تو سود ہوگا یا نہیں،عام طور پر بس والے پھٹکر لینے کے لیے ایسا کرتے ہیں؟
2979 مناظرکمپنی ملازم کا کٹیشن (تخمینہ) لیے بغیر تجارت میں شریک دوست سے کمپنی کے لیے مال خریدنا؟
2281 مناظر