• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 43716

    عنوان: شرعی اعتبار سے آپ کے دوست کی حیثیت وکیل بالشراء کی ہے

    سوال: میرا دوست پاکستان سے چیزیں امپورٹ کر کے فارن میں فروحت کرتا ھے۔ اور اس کے فارن میں کافی گا ہگ ھیں۔ اب میں اس کے ساتھ سرمایہ لگانا چاھتا ھوں۔ مثلا وہ پاکستان سے چیزیں میرے سرمایے سے منگوائے گا۔ سارا خرچہ میرا ھو گا۔ کمپنی اور محنت اسں کٰی ھو گی۔ اور چیز فارن میں تقریبا 1.30 ڈالر میں پڑ جائے گی۔ فارن تک کا نقصان بھی میرا ھو گا۔ اب میرا دوست مجھے اس چیز کے 1.50 ڈالر کے حساب سے پیسے دو ( 2 ) مہینوں میں دے گا۔ (1.50 میں 1.30 میرا سرمایہ اور 0.20 میرا نفع ھو گا، نفع میں ہم کمی یا اضافہ بھی رضا مندی سے کر سکتے ھیں۔ )۔ اب اس کے بعد میرا دوست اس چیز کو جس طرح چائے اپنے گاہکوں کو فروحت کر سکے گا۔ اس صورت میں نفع جو میں لوں گا وہ جائز ہے یا نا جائز ھو گا؟ اسلام کی روشنی میں ھماری اصلاح فرمائیں۔

    جواب نمبر: 43716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 276-276/D=3/1434 صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کا دوست تنہا آپ کی رقم سے مال خریدتا ہے اپنا سرمایہ نہیں لگاتا یا لگاتا بھی ہے لیکن اپنا مال مکمل طور پر ممتاز کرکے علاحدہ رکھتا ہے تو اس طرح معاملہ کرنا اور طے شدہ منافع لینا شرعاً جائز ہے، البتہ یہ دھیان رکھنا ضروری ہے کہ شرعی اعتبار سے آپ کے دوست کی حیثیت وکیل بالشراء کی ہے، یعنی وہ آپ کی طرف سے بہ طور وکیل سامان خریدکر کے اس پر قبضہ کرتا ہے، پھر آپ سے خریدتا ہے؛ لہٰذا جب تک سامان پر قبضہ کرلینے کے بعد آپ سے باقاعدہ نہیں خریدتا ہے تب تک اس مال کی مکمل ذمے داری (Risk) آپ پر ہے، اگر دوست کی طرف سے تعدی کے بغیر ضائع ہوگیا یا خسارہ لاحق ہوا تو یہ آپ کو برداشت کرنا ہوگا؛ اس لیے کہ رقم دیتے وقت آپ کی جو بات چیت ہوئی، اس وقت چوں کہ سامان موجود ہی نہیں تھا؛ اس لیے اس کی حیثیت وعدہٴ شراء کی ہے، جسے پورا کرنا اخلاقاً ضروری تو ہے لیکن شرعاً اسے کسی بھی مرحلے پر لینے سے انکار کرنے کی بھی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند