• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 4351

    عنوان:

    میں تجارت کرنا چاہتاہوں صرف اس لیے کہ یہ سنت ہے۔ مجھے تجارت کرنے کی تمام سنتیں بتائیں۔ مجھے بتائیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی تجارت کی؟ اگر یہ کپڑے کی تجارت ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصل میں کیا تھے ،بیچنے والے/خریدنے والے/یا بنانے والے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارت میں کون سا مادہ اورسامان استعمال کیا؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوک تاجر/پھٹکردکان کے مالک/مال تیار کرنے والے تھے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امپورٹ اورایکسپورٹ (درآمدو برآمد) کا کاروبار کیا؟

    سوال:

    میں تجارت کرنا چاہتاہوں صرف اس لیے کہ یہ سنت ہے۔ مجھے تجارت کرنے کی تمام سنتیں بتائیں۔ مجھے بتائیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی تجارت کی؟ اگر یہ کپڑے کی تجارت ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصل میں کیا تھے ،بیچنے والے/خریدنے والے/یا بنانے والے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارت میں کون سا مادہ اورسامان استعمال کیا؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوک تاجر/پھٹکردکان کے مالک/مال تیار کرنے والے تھے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امپورٹ اورایکسپورٹ (درآمدو برآمد) کا کاروبار کیا؟

    جواب نمبر: 4351

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 941=1017/ د

     

    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے تجارت کوپسندفرمایا ہے اور خود بھی تجارتی سفر فرمایا ہے۔ ایک مرتبہ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف بارہ سال کی تھی تو اپنے چچا ابوطالب کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کا سفر کیا لیکن جیسا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سفر ملک شام تک پورا نہ ہوسکا بلکہ بعض وجوہ سے آپ مقام تیماء سے واپس تشریف لے آئے۔ دوسرا سفر بغرض تجارت آپ نے اس وقت فرمایا جب کہ آپ کی عمر شریف 23/24/سال کی تھی خدیجہ بنت خویلد (جو بعد میں آپ کی زوجہ مطہرہ ہوئیں) نے اپنے غلام کے ہمراہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کا سامان لے کر شام بھیجا۔ اس سفر میں سامان کا لے جانا بھی ثابت ہے پھر وہاں سے دوسرا سامان خرید کرلانا بھی ثابت ہے۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور پیشہ یا کاروبار کے اس کام کوانجام نہیں دیا کیوں کہ اللہ تعالی نے ہدایت خلق کے لیے آپ کو پیدا فرمایا تھا اور اس منصب کی عظیم ذمہ داری آپ پر ڈالی گئی۔

    تجارت میں جھوٹ، دھوکہ، ملاوٹ، خیانت جیسے مذموم کاموں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچنے کی لوگوں کو تاکید فرمائی ہے اورارشاد فرمایا ہے کہ سچے امانت دار تاجر کا نبیوں، صدیقوں اور شہداء کے ساتھ حشر ہوگا۔ نیز تجارت حقیقت کے خلاف سودے مبالغہ آمیز تعریف نہ کرے، اور دوسرا کوئی بھاؤ طے کررہا ہو تو اس کی بات کاٹتے ہوئے خود بھاؤ نہ کرنے لگے بلکہ انتظار کرے، ان کا معاملہ ختم ہوجائے تب اپنا بھاؤ کرکے معاملہ کرے وغیرہ تجارت کی سنتیں ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند