• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 43441

    عنوان: زمین کی خرید وفروخت

    سوال: ہمارے کمپنی میں زمین کی خرید و فروخت کی جانی ہے ، اس میں کچھ حضرات انویسٹر-پیسے لگانے والے - بھی آتے ہیں جو خاص طور پر پیسے دیتے ہیں تو کمپنی والے ان پیسوں پر کسی اور سے زمین لیتے ہیں اور ظاہر یہ کرتے ہیں کہ یہ زمین ہم نے انویسٹر سے لی ہیں اور انویسٹر کو تین سال کی بنیاد پر چیک ایشو کرتے ہیں ڈبل قیمت کی یعنی زمین کی قیمت آج جو اصل مالک سے لی ہیں وہ ایک لاکھ ہیں تو انویسٹر کو تین سالہ کے دورانیہ پر مشتمل دو لاکھ روپے واپس کرتے ہیں اور زمین اصل مالک سے کمپنی کے نام ڈاریکٹ ہو جاتی ہیں سرکاری کاغذات میں انویسٹر اس میں شامل نہیں ہوتا بلکہ کمپنی کی سطح پر ایک معاہدہ لکھا جاتا ہے جس میں انویسٹر اصل مالک اور کمپنی خریدا ر کی صورت میں ہیں، کیا یہ اسلامی اور شرعی کاروبار ہیں؟? اصل مقصد قرض کے حصول ہیں تین یا چار سال کے لیے۔

    جواب نمبر: 43441

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 517-329/L=4/1434 جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے کہ اصل پیسہ لگانے والے افراد اور ہیں اور جن سے زمین خریدی جارہی ہے وہ اور ہیں تو اب ایسی صورت میں کمپنی کا سرکاری کاغذات میں یہ ظاہر کرنا کہ اس نے زمین انویسٹروں، پیسہ لگانے والوں سے خریدی ہے، جھوٹ اور دھوکہ ہے جو کہ شرعا درست نہیں، نیز کمپنی کا انویسٹروں سے روپیہ لینا اگر بطور قرض ہے تو اس کے بدلے میں اصل قرض سے رقم بڑھاکر دینا کل قرض جر نفعا أي إذا کان مشروطا کما علم مما نقلہ عن البحر (رد المحتار باب الربا مطلب کل قرضٍ جر نفعا حرام ج۷ ص۳۹۵ ط زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند