• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 4134

    عنوان:

    ایک دوست نے مجھے یہ کہہ کر رقم دی کہ آپ اسے جس کو اور جسے چاہیں تجارت کے لیے دیدیں اور جو آمدنی ہو اسے مدرسہ میں دیتے رہیں۔ اگر تجارت میں نقصان ہوجائے یا تجارت ہوجائے تو بقیہ رقم شراکت کے شرعی اصول کے مطابق لو ٹا دیں یعنی مدرسہ میں جمع کر دیں تو کیا میں اس رقم سے تجارت کر سکتا ہوں اور آدھا منافع شراکت کے لے سکتا ہوں؟ شرعی حکم کیا ہے؟

    سوال:

    ایک دوست نے مجھے یہ کہہ کر رقم دی کہ آپ اسے جس کو اور جسے چاہیں تجارت کے لیے دیدیں اور جو آمدنی ہو اسے مدرسہ میں دیتے رہیں۔ اگر تجارت میں نقصان ہوجائے یا تجارت ہوجائے تو بقیہ رقم شراکت کے شرعی اصول کے مطابق لو ٹا دیں یعنی مدرسہ میں جمع کر دیں تو کیا میں اس رقم سے تجارت کر سکتا ہوں اور آدھا منافع شراکت کے لے سکتا ہوں؟ شرعی حکم کیا ہے؟

    جواب نمبر: 4134

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 698=634/ د

     

    خود آپ کے تجارت کرنے پر بھی آپ کے دوست راضی ہیں اور ان کا مقصد یہ نہیں ہے کہ کسی اور ہی کو دے کر تجارت کرائی جائے تو آپ بھی اس رقم سے تجارت کرکے شرط کے مطابق نفع کی رقم مدرسہ میں دیدیں، جائز ہے۔ اور تجارت ختم ہونے کی صورت میں کل رقم مدرسہ میں دیدیں۔ اور اگر ان کا مقصد یہ ہے کہ کسی اور ہی سے آپ تجارت کرائیں تو آپ کے لیے خود بدون ان کی مرضی کے اس رقم سے تجارت کرنا جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند