• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 41324

    عنوان: ہ بھی سود کی شکل ہے، مسلمان کو اس سے احتراز کرنا چاہیے۔

    سوال: میں کسی کوستمبر میں2400 کو لون دیتاہوں اور اس کو کہتاہوں کہ تم دوسرے سال جنوری /فروری میں پیسہ واپس کردو، میرا کوئی بزنس یا دکان نہیں ہے، میں اس کو نقد پیسے دیتاہوں اور کہتاہوں کہ تم کو زیادہ واپس کرنا ہے وہ بھی نقد مگر کھادی کی بوری کی قیمت کے حساب سے، مثلاً معاملہ کرتے وقت ایک بوری کی قیمت 1000 ہے اور ڈی اے پی کی ایک بوری کی قیمت 4000 ہے تو کل حساب․․․․․․․․․․․ {(8x1000=8000, 4x4000=16000) = 24000/=}. ہوئے۔ تو میں اس کو کہتاہوں کہ تم فرض کرو کہ کھاد کی بوری فروخت کی ہے اور ایک بوری 1300 ہے، اور ڈی اے پی کی ایک بوری قیمت 5200 ہے۔ اب کل رقم جو تم کو واپس کرنی ہے نقد میں وہ (8x1300=10400, 4x5200=20800) = 31200/= ہوگی۔ اب2400 کے بجائے متعین رقم 31200 ہوگی ۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سود نہیں ہے؟ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔ محمد نواز کندھرو ، لیکچرر، محکمہ زراعت،سندھ زراعتی یونیورسٹی ۔

    جواب نمبر: 41324

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1746-394/L=11/1433 یہ بھی سود کی شکل ہے، مسلمان کو اس سے احتراز کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند