• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 39260

    عنوان: قسطوں پر گاڑی خریدنا

    سوال: اگر ایک آدمی اپنی گاڑی کو جو نقد پر ۰۰۰۰۰ پچھتر لاکھ روپے فروخت کرتاہے ، کسی پر قرض کے طور پر ۰۰۰۰۰ ایک سو تینتس لاکھ فروخت کرتاہے اور مشتری پر درج ذیل شرائط بھی لگاتاہے۔ ۔ یہ گاڑی اس وقت تک مشتری خود چلائے گی جب تک ۰۰۰۰۰ روپئے اس پر پورے کرے۔ مذکورہ روپئے اداہونے کے بعد مشتری اس گاڑی میں نصف شریک ہوگا۔۔ مشتری کی ڈرائیوری کی تنخواہ دوسرے ڈرائیوروں کی مروجہ تنخواہ سے کم ہوگا اور اس کی بخشش مروجہ بخشش سے کم ہوگی۔۔ چنانچہ گاڑی میں دو ڈرائیوروں او کنڈیکٹروں کا موجود ہونا ضروری ہے تو اسی دوران میں مشتری کا اور کوئی دوسرے ڈرائیور اور کنڈیکٹر کا خرچ اور اخراجات اسی گاڑی سے ہوگی ۔ نیز مشتری کے بغیر کسی دوسرے ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی تنخواہ مروجہ تنخواہ کی مطابق پوری ہوگی۔۔ اسی بیع اور شراء میں چند روپئے نقد کا بھی مذاکرہ کریں گے جو بائع اور مشتری دونوں کی طرف سے مقرر ہوتے ہیں مثلاً پانچ لاکھ بائع کی اور پانچ لاکھ مشتری کی۔ یہ دس لاکھ روپے ویسے ہوائی حساب ہوتے ہیں۔ ۔ جب تک گاڑی کی وہ قیمت جو بائع اور مشتری نے رکھا ہے پوری نہ ہوجائے مشتری ایک روپیہ بھی گاڑی سے اپنی ذاتی خرچہ کیلئے نہیں لے سکتا۔۔ اگر گاڑی کی مذکورہ قیمت پوری ہونے سے پہلے کسی وجہ سے بائع اور مشتری شرکت کو ختم کرے تو گاڑی نے جتنے پیسے ابھی تک کمایا ہے وہ یہی قیمت یعنی ۰۰۰۰۰ لاکھ پر تقسیم ہوتے ہیں اور مشتری کو صرف پانچ لاکھ کا منافع دے دیا جائیگا اور باقی سارا منافع بائع کا ہوگا۔آیا شریعت کی رو سے مندرجہ بالا بیع اور شراء جائز ہے یا نہ؟ مہربانی کرکے حوالہ کے ساتھ جواب سے نوازیں۔ بینوا توجروا۔

    جواب نمبر: 39260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1007-709/D=7/1433 صورت مسئلہ واضح نہیں ہے، قسطوں پر گاڑی خریدنے کا معاملہ ہے؟ تو بائع کو ڈرائیور اور کنڈیکٹر سے متعلق شرطیں لگانے کا کیا حق ہے؟ (۲) اگر شرکت کا معاملہ ہے تو شرکت رقم کے ذریعہ کی گئی یا اور کسی طرح سے پھر انھیں بائع اور مشتری کے نام سے کیوں موسوم کیا جارہا ہے؟ سوال واضح کرکے لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند