• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 3910

    عنوان:

    شیئر بزنس کے بارے میں بتائیں۔ آج کل تجارتی بازار بہت گرم ہے، مجھے بھی اس میں دلچسپی ہے ، لیکن اسلامی طریقے سے۔برا ہ کرم، بتائیں کہ شیئر مارکیٹ میں روپئے لگا نا درست ہے یا نہیں؟

    سوال:

    شیئر بزنس کے بارے میں بتائیں۔ آج کل تجارتی بازار بہت گرم ہے، مجھے بھی اس میں دلچسپی ہے ، لیکن اسلامی طریقے سے۔برا ہ کرم، بتائیں کہ شیئر مارکیٹ میں روپئے لگا نا درست ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 3910

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 26/ ج= 26/ ج

     

    شیرز مارکیٹ میں پیسے لگانا اور شیرز کی خرید و فرخت کرنا چند شرطوں کے ساتھ جائز ہے:

    (۱) پہلی شرط یہ ہے کہ کمپنی کا اصل کاروبار حرام نہ ہو، مثلاً وہ سودی بینک نہ ہو، سود و قمار پر مبنی انشورنس کمپنی نہ ہو، شراب کا کاروبار نہ کرتی ہو وغیرہ۔ (۲) دوسری شرط یہ ہے کہ کمپنی کے تمام املاک نقد کی شکل میں نہ ہوں بلکہ اس کمپنی نے کچھ اثاثے بھی حاصل کرلیے ہوں، مثلاً بلڈنگ بنالی ہو وغیرہ۔ (۳) جس وقت منافع تقسیم ہوں اس وقت منافع کا جتنا حصہ سودی ڈپازٹ سے حاصل ہو، اس کو صدقہ کرد ے۔ (۴) شیرز کی بیع قبضہ کے بعد ہو۔

    مذکورہ شرائط کا لحاظ کرکے شیرز کی خرید و فروخت جائز ہے۔ واضح رہے کہ شیرز بازار میں جو طریقہ عام طور سے رائج ہے کہ شیرز کی خریداری سے کمپنی کا حصہ دار بننا مقصود نہیں ہوتا اور نہ ہی شیرز پر قبضہ کیا جاتا ہے بلکہ اخیر میں صرف قیمتوں کا فرق برابر کرلیا جاتا ہے، شیرز بازار کا یہ طریقہ بیع قبل القبض ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند