• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 248

    عنوان:

    انٹرنیٹ پر مارکٹنگ کی کتاب بیچنے سے ہونے والی آمدنی حلال ہے؟

    سوال:

    میرا بیٹا انٹرنیٹ پر مارکٹنگ کی کتاب بیچتا ہے۔ اس کتاب میں مارکٹنگ کی تکنیک ہیں۔ چند باتیں بتادیتا ہوں، جیسے اس نے یہ تکنیک سکھائی کہ اگر ہم شرٹ بیچ رہے ہیں تو ہم ایسی دکان سے رابطہ کریں جو پینٹ بیچ رہی ہو اور اس سے کہیں کہ وہ اپنے گاہکوں کو ہمارے شرٹ کے بارے میں بتائے۔ اس طرح دونوں کا اشتہار بازی میں کوئی خرچ نہیں ہوگا اور دونوں کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔ اسی طرح یہ بتایا کہ اگر کسی کو  کوئی چیز بیچیں تو ان کو یہ بھی کہہ دیں کہ اگر چیز پسند آئے تو اپنے دوستوں کو بھی بتائیں؛ کیوں کہ لوگ اشتہارات سے زیادہ دوستوں کی بات پر اعتماد کرتے ہیں، اس طرح اور زیادہ نفع ہوگا۔ اسی طرح کی تکنیک بتائیں،لیکن کسی بھی انڈسٹری کا نام نہیں لیا بس یہی کہا کہ یہ تکنینک زیادہ تر انڈسٹریز میں چل سکتی ہیں۔

    ایک اور بات یہ ہے کہ اس کتاب کے شروع ہی میں لکھا ہے کہ اگر لوگوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی ان کو ویلو دیے بغیر تو اس بددیانتی کا اثر بعد میں ظاہر ہوگا۔ اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زندگی کا مقصد پیسہ یا بزنس نہیں ہے، پیسے سے صرف سہولیات خریدی جاسکتی ہیں، چنان چہ اس میں ہے  کہ صرف پیسے کے پیچھے نہ بھاگیں، زندگی میں گھریلو سکون اور خوشی پیسے سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ پھراس نے کچھ مارکٹنگ والوں سے یہ معاہدہ کیا ہے کہ آپ اپنی ویب سائٹ پر میری کتاب بھی رکھیں، جو آمدنی آپ کی ویب سائٹ سے مجھے ہوگی اس کا نصف آپ کا اور نصف میرا۔ کیااس کی کمائی جائز ہے؟ آپ سے گزارش ہے کہ اس ویب سائٹ کے لنک کو دیکھ کر فتوی دیں کہ اس کی آمدنی جائز ہے یا نہیں؟ لنک یہ ہے: http://secretsofthemilliondollarman.com   http://secretsofthemilliondollarman.com/private/thank-you.htm

    جواب نمبر: 248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 45/د=45/د)

     

    ویب سائٹ کے ذریعہ آمدنی کا اندازہ کس طرح کیا جائے گا؟ اور کتاب فروخت ہونے کی کیا صورت ہوگی؟ تفصیل لکھیں۔

     

    مارکیٹنگ والوں نے معاہدہ کی بنیاد پر اصل کتاب تو نہیں رکھی ہے، بلکہ اس کا فوٹو رکھا ہے جس سے کتاب کی تشہیر ہوکر فروخت کا ذریعہ بنے گی۔ ایسی صورت میں فروخت ہونے والی کتاب کے نفع میں شرکت درست نہیں ہے۔ البتہ کتاب فروخت ہو یا نہ ہو ویب سائٹ والے سے کرایہ کا معاملہ کرلیا جائے کہ ماہانہ ہم یہ کرایہ دیں گے، تو درست ہے۔ قال في الدر المختار فیشترط في استئجار الدابة للرکوب بیان الوقت أو الموضع فلو خلا عنہما فہي فاسدة (در مختار: ج:۵، ص:۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند