• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 165840

    عنوان: زمین پر قبضہ كرنے سے پہلے بائع سے بیچنا

    سوال: ا۔حضرت زمین کے سلسلے سے ایک سوال ہے مھربانی کرکے جواب فرمادیجئیے میں نے 2016 مء مے ایک زمین خریدی اپنے نام وہ زمین کل 1265000 روپیہ میں ملی جس میں 1250000 زمین کا دام ہے اور 15000 لیگل خرچ داخل خارج وغیرہ اور رجسٹری کا خرچہ جس سے زمین خریدی اسی نے دیا اور زمین کا پیسا 587500 روپیہ میرا تھا اور 677500 روپیہ میرے بھاء کا تھا اب دو سال گزر گیا اس نے قبضہ نھیں دیا بول رہا ہے کی اس زمین پر کچھ مشکل ہے وہ اس کو نھیں دے سکتا ھے کھ رھا ھے اسی کے نزدیک اسی کی ایک زمین ہے وہ دینے کو وہ تییار ہے لیکن وہ مجھے پسند نھیں ہے تو اس نے پیسے واپس کرنے کی بات کھی تو اس نے کہا 1250000 کا 12 فیصد سالانہ انٹرسٹ دے گا یعنی دو سال کا کل 24 فیصد ہو رہا ہے زمین کی قیمت 1250000 +انٹرسٹ 300000+ لیگل خرچ 15000 کل 1565000 روپیہ وہ دینے کو تییار ہے تو میں نے کھا مجھے انٹرسٹ نھیں چاھیئے میں نے آپ سے خریدا تھا اب آپ مجھ سے خریدئیے یہ انٹرسٹ کا لفظ استعمال مت کرئیے یہ میرا منافعہ ھے آپ کو بیچنے میں کیوں کی پھر سے رجسٹری ہوگی اور وھاں پر بیچنے کا لفظ استعمال ھوگا تو وہ اس بات پر راضی ہو گیا مفتی صاحب اب میرا سوال ہے کی یہ 300000 لینا جائز ھے کی نھیں اور اگر نھیں تو میں اپنے بھاء کو منافعہ کہاں سے دوں اور یہ جو انئر سٹ کی جو رقم ھے اس کو نقد کے علاوہ اگر زمین ھی کی شکل میں اس سے کھیں لے لیں تو یہ درست ھے ب۔حضرت جو مجھے جو رقم ملے گی اس کا زکات کا کیا حکم ھوگا کیوں کی میں صاحب نصاب ھوں اور یہ پیسہ میرے قبضہ مے آنے کے بعد اس پر زکات واجب ھوگی یہ ابھی سے ھی ھو جائے گی حضرت براہ کرم ان دونوں سوالوں کا تفصیل سے جواب دے دیجئیے

    جواب نمبر: 165840

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:725-898/L=10/1440

    صورتِ مسئولہ میں زمین خریداری کے بعد جب تک بائع قبضہ نہ دیدے خود بائع سے اس کو فروخت کرنا درست نہیں ،یہ بیع فاسد ہے ؛اس لیے آپ کے لیے قبل القبض بائع کو زمین فروخت کرنا جائز نہ ہوگا؛البتہ تراضی طرفین سے معاملہ کو فسخ کیا جاسکتا ہے ؛لیکن اس صورت میں آپ کے لیے اتنی ہی رقم لینا جائزہوگا جتنی رقم آپ نے بائع کو دی تھی اس سے زائد رقم لینا آپ کے لیے جائز نہ ہوگا۔

    (صح بیع عقار لا یخشی ہلاکہ قبل قبضہ) من بائعہ لعدم الغرر لندرة ہلاک العقار(الدرالمختار) (قولہ: من بائعہ) متعلق بقبض لا ببیع؛ لأن بیعہ من بائعہ قبل قبضہ فاسد کما فی المنقول ویراجع ط.(الدر المختار مع رد المحتار:7/369،باب المرابحة ،ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند