• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 165334

    عنوان: کمپنی سے جڑ کر اس کی مصنوعات خرید کر اس سے نفع كمانا؟

    سوال: آج مارکیٹ میں ڈائریکٹ سیلنگ کے نام سے کئی کمپنیاں وجود میں آرہی ہیں ان میں سے ہر ایک کا طریقہ کار دوسرے سے جدا ہے۔ ایسے ہی ایک کمپنی کو میں جانتا ہوں جس کا نام وسٹیج (VESTIGE) ہے۔ (۱) اس کمپنی کے سبھی سامان حلال ہیں جیسے کہ تیل، صابون، چائے اور دوائی وغیرہ۔ (۲) اس کمپنی میں جڑنے کا کوئی معاوضہ نہیں دینا ہوتا ہے جوائننگ (ممبر بننا) فری ہے۔ (۳) جڑنے کے بعد کمپنی ہمیں رعایتی قیمت میں سامان دیتی ہے جسے ہم عام قیمت میں فروخت کرسکتے ہیں یا انہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ وسٹیج کمپنی (vestige company) سے آمدنی کیسے آتی ہے اس بارے میں کچھ معلومات درج کررہا ہوں۔ فرض کیجئے کہ ہم مارکیٹ میں کسی بھی دکان سے ایک صابون خریدتے ہیں، یہ صابون پہلے کسی کمپنی میں بنتا ہے پھر دلال کے پاس جاتا ہے پھر ہول سیلر کے پاس جاتا ہے پھر تقسیم کنندہ کے پاس جاتا ہے اور پھر آخر میں دکان کے پاس آتا ہے جہاں سے ہم خریدتے ہیں۔ اس کی معلومات ہمیں ٹی وی پر ایک اشتہار کے ذریعہ ملتی ہے۔ مطلب جو صابون کمپنی میں ۳۰/ سے ۴۰/ روپئے میں بنا وہ ہم تک پہونچتے پہونچتے ۱۰۰/ روپئے کا ہو گیا، اور ہمارا 60% پیسہ ان سب لوگوں کو چلا گیا ۔ وسٹیج کمپنی بھی ۴۰/ روپئے کا صابون ہمیں ۱۰۰/ روپئے میں ہی دیتی ہے لیکن جو 60% پیسہ ہمارا دوسرے لوگ کھا جاتے تھے یہ کمپنی ہمیں واپس دیتی ہے ہمارے بینک اکاوٴنٹ میں۔ مندرجہ ذیل ترکیب سے کمپنی سے جڑنے کے بعد ہمیں اس کمپنی سے سامان خریدنا ہوتا ہے۔ سامان خریدنے کے بعد اگر ہمیں سامان اچھے نہیں لگے تو کمپنی سامان لے کر پیسے واپس کر دیتی ہے۔ اور اگر ہمیں سامان اچھے لگے تو ہم لوگوں کو اس کمپنی سے جوڑ کر سامان دلا کر پیسے کما سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو ہم نے اس کمپنی سے جوڑا ہے اگر وہ لوگ کچھ اور لوگوں کواس کمپنی سے جوڑتے ہیں تو کمپنی انہیں بھی کچھ پیسے دیتی ہے اور ہماری آمدنی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ پیسہ جائز ہے؟ ایک ضروری بات اس کمپنی کا مالک ہندوستانی ہے جس کے ذریعہ کئی ہندوستانی پیسہ کماسکتے ہیں جب کہ ہم بازار میں جو سامان خریدتے ہیں زیادہ تر سامان اسرائیل کے ہوتے ہیں اور اس کا فائدہ اسرائیل کو ہوتا ہے او رانہیں پیسوں کے بل پر وہ مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔ اصلاح فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 165334

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:60-260/L=3/1440

    اگر کمپنی سے جڑ کر اس کی مصنوعات خرید کر اس سے نفع کمایا جائے تو اس حدتک گنجائش ہے ، اسی طرح کسی کو کمپنی سے جوڑکر ایک مرتبہ مقرر اجرت لے لی جائے تو اس کی بھی اجازت ہے ؛ لیکن کسی کو جوڑنے کی وجہ سے جب تک وہ اس کمپنی کی مصنوعات خریدتارہے اس کا کچھ فیصد اسی طرح اس کے واسطے سے جڑنے والوں کی خریداری پر کچھ فیصد لیتے رہنا اصولِ اجارہ کے خلاف ہے ؛ اس لیے اس کی اجازت نہیں ہے، بالعموم اس طرح کی کمپنیوں کا طریقہ کا ر مخلوط( جائز وناجائز امورپر مشتمل)ہوتا ہے، اور جائز حد میں رہ کر نفع کمانا مشکل ہوتا ہے؛ اس لیے ایسی کمپنیوں سے جڑکر نفع کمانے سے احتیاط ضروری ہے۔ قال تعالی: یآیہاالذین آمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل الآیہ


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند