معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 161070
جواب نمبر: 161070
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:887-749/N=8/1439
(۱): شیئرز کے باب میں ڈیلیوری قبضہ کے حکم میں ہوتی ہے اور منقولی اشیا کی بیع قبضہ سے پہلے درست نہیں؛ اس لیے شیئرز کی خرید وفروخت کے لیے ان کا ڈی میٹ اکاوٴنٹ میں دکھائی دینا کافی نہیں؛ بلکہ ڈیلیوری ہوجانا ضروری ہے۔ اور اگر کسی نے ڈیلیوری سے پہلے شیئرز کی خرید وفروخت کی تو یہ بیع فاسد ہوگی اور حاصل شدہ منافع حلال نہ ہوں گے؛ بلکہ وہ منافع بلانیت ثواب غربا ومساکین کو دیدینا ہوگا۔
وفی المواھب: وفسد بیع المنقول قبل قبضہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة، ۷:۳۷۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لا یطیب للمشتري ما ربح في بیع یتعین بالتعیین بأن باعہ بأزید لتعلق العقد بعینہ فتمکن الخبث فی الربح فیتصدق بہ (المصدر السابق، ص: ۲۹۹)، قولہ: ”في بیع یتعین بالتعیین“:أراد بالبیع المبیع وأشار بقولہ: ”یتعین بالتعیین“ کالعبد مثلاً الخ (رد المحتار)۔
(۲):ڈیلیوری کے بعد آپ جب چاہیں، شیئرز فروخت کرسکتے ہیں، اس سے پہلے نہیں۔ اور ڈیلیوری کے بعد فروخت کرنے کی شکل میں جو منافع حاصل ہوں گے، وہ شرعاً جائز ہوں گے۔ اور اگر آپ کے سوال کا منشا کچھ اور ہو تو پوری بات تفصیل کے ساتھ لکھ کر سوال کریں۔
(۳):اگر آپ نے کسی ایسی کمپنی کا شیئرز خریدا، جس کا بنیادی کاروبار حلال ہے؛ البتہ اگر وہ کمپنی، کچھ سرمایہ بینک میں فکسڈڈپازٹ کرکے اس پر سود لیتی ہے اور ہر شیئرز ہولڈر کا اس میں بھی حصہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں شیئرز خریدنے کے بعد کمپنی کو سودی معاملہ سے متفق نہ ہونے کا میسیج یا میل کردے اور اس کے بعد جب ڈیلیوری ہوجائے تو شیئرز فروخت کرے تو اس صورت میں حاصل شدہ منافع جائز ہوں گے؛ البتہ فکسڈ ڈپازٹ میں اس کے حصہ کا جو سود بنے، وہ بلانیت ثواب غربا ومساکین کو دیدے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند