• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 160818

    عنوان: تصویر والی مصنوعات کا شرعی حکم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اکثر مصنوعات کے اوپر عورتوں، مردوں، بچوں اور مختلف کارٹون کی تصاویر بنی ہوتی ہیں ۔ مثلا چھوٹے بچوں کے کپڑوں اور کھلونوں پر لازما ہی کوئی نہ کوئی تصویر بنی ہوتی ہے ۔ اور اس سے بچنا آج کے دور میں ظاہراً محال ہے تو ایسے مصنوعات کو بیچنے کا کیا حکم ہے ؟ اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے یا حرام؟ مہربانی فرما کر تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔ اللہ پاک آپ کے عمل و عمل میں خوب خو ب ترقی اور برکت عطا فرمائیں! آمین

    جواب نمبر: 160818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:825-843/D=9/1439

    جن مصنوعات پر اس طرح کی تصاویر ہوں جو دیکھنے میں صاف اور واضح نہ ہوں ان کی خرید وفروخت کی گنجائش ہے، البتہ اگر تصویر واضح اور نمایاں ہو تو اس کا بنانا خریدنا، اور بیچنا سب ناجائز ہے؛ لہٰذا وہ مصنوعات جن پر عورتوں مردوں، بچوں یا جانوروں کی تصویریں نمایاں طور پر بنی ہوئی ہوتی ہیں ان کی خرید وفروخت ناجائز ہے اور اگر مجبوری میں خریدلیا ہے تو اس کی تصویر کو مٹادیا جائے، نیز اگر ان چیزوں پر بنی ہوئی تصویریں مقصود کے درجہ میں نہ ہوں تو وہ اصل مصنوعات کے تابع ہوکر ان کی خرید وفروخت جائز ہوجائے گی؛ لیکن خریدنے والا یا تو اسے مٹادے یا پامالی اور تذلیل کے انداز پر رکھے حرمت وعزت کے ساتھ رکھنا اور استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔

    لا یکرہ تحت قدمیہ․․․ أو کانت صغیرة لا یتبین تفاصیل أعضائہا للناظر قائما وہي علی الأرض․ ذکرہ الحلبي (الدر المختار: ۲/۴۱۸)

    وإن قطع رأسہا أو فرقت ہیئتہا جاز (فتح الباري: ۱۱/ ۵۱۸، بحوالہ جواہر الفقہ، قال في الہدایة ولو کانت الصورة علی وسادة ملقاة أو علی بساط مفروش لا یکرہ لأنہا تداس وتوطأ بخلاف ما إذا کانت الوسادة منصوبة أو کانت علی الستر لأنہا تعظیم لہا․ (رد المحتار: ۲/۴۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند