معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 158901
جواب نمبر: 158901
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 581-545/M=6/1439
(۱تا ۳) صورت مسئولہ میں اگر علی نے اویل ٹینک آٹھ سو روپئے میں خریدا ہے تو ۲۵سال بعد بھی علی کے ذمہ آٹھ سو روپئے ہی کی ادائیگی لازم ہے، چاہے ادائیگی کے وقت مبیع کی قیمت کچھ بھی ہو ہاں اگر عقد کے وقت تراضی طرفین سے یہ بات طے ہوگئی ہو کہ ایک وقت مقررہ پر مکمل ثمن ادا نہیں کیا تو بائع کو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہوگا تو ایسی صورت میں طے شدہ معاہدے کے مطابق مقررہ وقت پر ثمن ادا نہ کرنے کی و جہ سے بائع کو عقد ختم کردینے کا اختیار ہوگا اور اگر ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا تو بائع کو از خود فسخ کا حق نہ ہوگا ہاں اگر مذکورہ صورت میں بائع (اویل ٹینک بیچنے والا) کہے کہ مجھے میرا ٹینک واپس کردو اور مشتری بخوشی واپس کردے تو معاملہ ختم ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند