• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 158901

    عنوان: 800 كا تیل پچیس سال بعد 100000 كا ہوگیا اب ادائیگی كے وقت اسے كتنا دینا ہوگا‏، نیز لینے والا اگر یہ كہے كہ مجھے پیسے كے بجائے تیل واپس كرو تو كیا جائز ہے؟

    سوال: (۱) علی نے اویل ٹینک (تیل کا ٹینک) 800/ روپئے میں خریدا اور ۲۵/ سال بعد اس ٹینک کی قیمت 100000 / روپئے ہے۔ علی اب اس ڈَرَم کی کیا قیمت ادا کرے؟ (۲) اویل ٹینک بیچنے والا ۲۵/ سال بعد کہے کہ مجھے پیسے نہ دو اویل ٹینک دو، اب اس صورت میں علی اویل ٹینک دے؟ (۳) علی پیسے 800/روپئے دے یا اویل ٹینک؟

    جواب نمبر: 158901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 581-545/M=6/1439

    (۱تا ۳) صورت مسئولہ میں اگر علی نے اویل ٹینک آٹھ سو روپئے میں خریدا ہے تو ۲۵سال بعد بھی علی کے ذمہ آٹھ سو روپئے ہی کی ادائیگی لازم ہے، چاہے ادائیگی کے وقت مبیع کی قیمت کچھ بھی ہو ہاں اگر عقد کے وقت تراضی طرفین سے یہ بات طے ہوگئی ہو کہ ایک وقت مقررہ پر مکمل ثمن ادا نہیں کیا تو بائع کو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہوگا تو ایسی صورت میں طے شدہ معاہدے کے مطابق مقررہ وقت پر ثمن ادا نہ کرنے کی و جہ سے بائع کو عقد ختم کردینے کا اختیار ہوگا اور اگر ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا تو بائع کو از خود فسخ کا حق نہ ہوگا ہاں اگر مذکورہ صورت میں بائع (اویل ٹینک بیچنے والا) کہے کہ مجھے میرا ٹینک واپس کردو اور مشتری بخوشی واپس کردے تو معاملہ ختم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند