• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 1539

    عنوان: خود وصول کیے بغیر آرڈر کے مطابق براہ راست خریدار کو مال بھجوانا؟

    سوال: ہم لوگ کراچی میں مختلف اجناس (گیہوں، چاول وغیرہ )کی تجارت کررہے ہیں۔ہم ایک شہر (لڑکانہ) میں خریداری کر تے ہیں اور دوسرے شہر (کراچی )میں فروخت کرتے ہیں۔یہ تجارت فون کے ذریعہ انجام پاتی ہے، ٹر کوں میں مال(تین/چار سو بوریئے) لدا ہوتا ہے۔ خرید وفروخت کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ بیچنے ولاڈاک کے ذریعہ سامان کے کچھ نمونے بھیجتا ہے، ہم لوگ نمونے کی جانچ پڑتال کرکے بائع سے رابطہ کر تے ہیں،پھر ہم وہ نمونے کراچی کے مختلف خریدار وں کو بھیجتے ہیں۔ پسند آنے پرہم ان کی فیکٹری ،میل یا دوکان کا پتہ بائع کو فون پربتادیتے ہیں ،بائع براہ راست سامان سے لدے ٹرک خریدارکے پتہ پر بھیج دیتا ہے، ٹرک پہنچنے پربائع ہمیں اطلاع دیتاہے اور ہم خریدار سے اس کی تصدیق کرتے ہیں،عموما اسی دن یا ددوسرے دن ہم خریدار کوبل بھیج دیتے ہیں،(اگر ٹرک میں لدے ہوئے مال نمونے کے مطابق نہیں ہیں تو خریدارکو مال واپس کرنے کا اختیا ر ہے یا وہ کم قیمت پر خرید اری کی پیش کش کرتا ہے) اگر ہم اپنے گودام میں مال اتا ر کر پھر اسے بیچتے ہیں تو یہ زیا دہ مہنگا ہو جاتاہے جسے ہم مارکیٹ میں نہیں بیچ سکتے ۔ تجارت کا یہ طریقہ تقریبا پورے کر اچی میں رائج ہے ۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟اگر نہیں تو براہ کرم ہمیں کچھ آسان طریقے بتائیں۔

    جواب نمبر: 1539

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 523/م = 514/ م

     

    تجارت کا اسلامی اصول یہ ہے کہ جو مال قبضہ میں نہ آیا ہو اس کو فروخت کرنا جائز نہیں، مال پر قبضہ ہونے کے بعد پھر اس کی بیع درست ہے کما في الدر المختار: فلا یصح اتفاقاً بیع منقول قبضہ بناءً علیہ صورت مسئولہ میں تجارت کا مذکورہ طریقہ درست نہیں؛ اس لیے کہ اس میں مبیع پر قبضہ سے پہلے فروخت کرنا پایا جاتا ہے جو صحیح نہیں۔ جواز کی آسان صورت یہ ہے کہ اپنے گودام میں مال منگوانے کے بجائے ازخود جاکر یا اپنے وکیل کو بھیج کر بائع سے مال خریدکر اپنے قبضہ میں لے لیں، پھر وہیں سے مال بذریعہ ٹرک وغیرہ لوڈ کرکے اپنے خریداروں کے پاس بھیج دیں اور ثمن کی وصولیابی جس طرح سہولت ہو کرلیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند