معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 152083
جواب نمبر: 152083
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1023-1119/N=11/1438
خرید وفروخت میں خریدار خریدی ہوئی چیز کا اور بیچنے والا پیسوں کا مستقل طور پر مالک ہوجاتا ہے، صرف عارضی طور پر مالک نہیں ہوتا ؛ اس لیے باغ بلا زمین یا معہ زمین کی دو سال یا تین سال کے لیے جو خرید وفروخت ہوتی ہے، اس میں در اصل آنے والے پھلوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، درختوں یا زمین کی خرید وفروخت نہیں ہوتی اور دو سال یا تین سال کی بیع میں جن پھلوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، وہ موجود نہیں ہوتے؛ بلکہ معدوم ہوتے ہیں اور شریعت میں معدوم کی خرید وفروخت درست نہیں؛ اس لیے سال، دو یا تین سال کے لیے درختوں پر آنے والے پھلوں کی خرید وفروخت شرعاً درست نہیں خواہ اسے باغ معہ زمین کی خرید وفروخت سے تعبیر کیا جائے یا باغ بلا زمین کی خرید وفروخت سے۔ اور جائز بیع کی صورت یہ ہے کہ باغ کا مالک اپنے ملازم کے ذریعے باغ کی دیکھ ریکھ اور رکھوالی کرے اور جب پھل آجائیں تو انھیں کچے ہونے کی حالت میں یا پکنے کے بعد توڑواکر مارکیٹ میں فروخت کردے، اس صورت میں پھلوں کی خرید وفروخت بلا شبہ جائز ودرست ہوگی ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند