• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 151327

    عنوان: کرنسی بدلنے کی تجارت

    سوال: میں کرنسی تبدیل کرنے (Currency exchange) کا کاروبار شروع کرنا چاہتا ہوں لیکن لوگوں سے سنا ہے کہ اس میں حرام اور سود کا عمل دخل ہے، اس لیے مجھے شرعی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ لہٰذا مجھے بتائیں کہ کرنسی تبدیل کرنا ہُنڈی اور حوالہ کاروبار کے جائز اور ناجائز صورتیں کیا ہیں؟ تاکہ میں شرعی حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے حرام سے خود کو بچا سکوں۔

    جواب نمبر: 151327

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1043-1052/M=9/1438

    کرنسی تبدیل کرنے سے مراد اگر یہ ہے کہ ایک ملک کی کرنسی لے کر دوسرے ملک کی کرنسی دیں گے مثلاً سعودی ریال یا پونڈ کے بدلے انڈین، یا پاکستانی روپیہ بدل کر دیں گے تو اس میں مضائقہ نہیں، گنجائش ہے اور ہنڈی یہ مکروہ ہے؛ لیکن اگر ہنڈی کے طور پر پیسہ منتقل کرنے والا شرعاً اجیر بن جائے اور لوگوں کے پیسے ٹرانسفر کرنے میں محنت وعمل کرے اور اس پر متعینہ اجرت لے تو اس کی گنجائش ہے؛ لیکن اگر مذکورہ دونوں کام پر حکومت کی جانب سے پابندی ہو تو احتیاط لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند