معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 151153
جواب نمبر: 151153
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1166-1282/L=11/1438
باغ کو پھل آنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے․․․ ہاں اگر پھل آجائے تو خواہ وہ قابل انتفاع نہ ہوئے ہوں بشرط القطع (کاٹنے کی شرط) یا مطلق عن شرط القطع والترک بیچا جائے اور بائع بہ طیبِ خاطر پھل کو درخت پر چھوڑدے تو یہ جائز ہے، ومن باع ثمرة بارزة أما قبل الظہر فلا یصح اتفاقا․ الدر المختار: ۷/۸۴-۸۵)
اور اگر باغ کو کئی سال کے لیے کرایہ پر دینا ہو تو اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ باغ کو پہلے مساقات یعنی حصہ معینہ پر دیدیا جائے پھر اس شخص کو باغ کی زمین ٹھیکے پر دیدی جائے اور باغ کے پھل میں جو حصہ مالک نے رکھا تھا وہ مقاطعہ دار (ٹھیکے پر لینے والے) کے لیے مباح کردیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند