• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 150815

    عنوان: اکثر گاہک سیمنٹ کی پیشگی ادائیگی کر کے ایک ہی ریٹ پر بکنگ کرتے ہیں جب کہ آنے والے دنوں میں ریٹ کم زیادہ ہوتا ہے

    سوال: میرا سیمنٹ کا بزنس ہے، اکثر گاہک سیمنٹ کی پیشگی ادائیگی کر کے ایک ہی ریٹ/قیمت پر بکنگ کرتے ہیں جب کہ آنے والے دنوں میں ریٹ کم زیادہ ہوتا ہے۔ فکس ریٹ شدہ آنے والے دنوں میں مارکیٹنگ ریٹ میں اگر کمی آئی ہو تو میرا فائدہ ہوگا اور اگر زیادتی ہوئی تو میرا نقصان ، تو اس صورت میں کیا بکنگ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 150815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 839-845/N=8/1438

     اگر سیمینٹ کی مقدار، اس کی نوعیت، اس کے تمام ضروری اوصاف اور ادائیگی کا دن اور تاریخ وغیرہ متعین ہوجائے اور دو ٹوک طریقہ پر خریدی جانے والی سیمینٹ کی قیمت بھی متعین کرلی جائے، مثلاً خریدار کہے کہ میں نے فلاں قسم کی سیمینٹ کے۵۰/ کلو والے اتنے کٹے فی کٹہ ۵۰۰/ روپیہ پر خریدے، جس کی ادائیگی فلاں مہینہ کی فلاں تاریخ اور دن میں ہوگی اور بیچنے والا منظور کرلے اور خریدار اسی وقت بیچنے والے کو پورا پیسہ حوالہ کردے تو یہ معاملہ، بیع سلم کے طور پر شرعاً جائز ودرست ہوگا۔ اب ادائیگی کی متعینہ تاریخ میں سیمینٹ کی قیمت خواہ کچھ بھی ہو، بیچنے والا خریدار کو حسب معاملہ طے شدہ متعینہ سیمینٹ کی ادائیگی کرے گا ۔ اور اگر معاملہ اس طرح ہو کہ فلاں تاریخ میں اگر سیمینٹ کا ریٹ گھٹ گیا تو اُس وقت کے ریٹ سے لیں گے اور اگر بڑھ گیا تو موجودہ ریٹ سے لیں گے جیسا کہ بہت سے لوگ اسی طرح معاملہ کرتے ہیں تو یہ شرعاً جائز نہ ہوگا؛ کیوں کہ ریٹ کا گھٹنا یا بڑھنا ، نیز کم گھٹنا یا بڑھنا یا زیادہ گھٹنا یا بڑھنا ابھی کچھ معلوم نہیں، پس اس معاملہ میں کوئی ایک ریٹ واضح طور پر متعین نہیں کیا گیا۔

    ھو - أي: السلم- شرعاً بیع آجل وھو المسلم فیہ بعاجل وھو رأس المال ورکنہ رکن البیع حتی ینعقد بلفظ بیع فی الأصح - إلی قولہ- ویصح فیما أکمن ضبط صفتہ کجودتہ ورداء تہ ومعرفة قدرہ کمکیل وموزون الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب السلم، ۷: ۴۵۴، ۴۵۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وأما الثالث وہو شرائط الصحة فخمسة وعشرون، منہا …معلومیة الثمن (رد المحتار ، أول کتاب البیوع، ۷: ۱۵) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند