• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 149551

    عنوان: جھوٹ بول کر تجارت کرنا

    سوال: کیا جھوٹ بول کر تجارت کرنا حرام ہے ؟ اگر میری دکان پر کوئی گراہک آکر یوں کہے کہ فلاں سامان اگر تازہ ہے تو مجھے دو ۔اور میں اسے باسی سامان یہ کہہ کر دو کہ ہاں یہ تازہ ہے اگرچہ وہ سامان خراب نہ تھا تو کیا اس طرح کی کمائی حرام ہوگی؟

    جواب نمبر: 149551

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:  563-517/N=6/1438

    (۱): جی ہاں! تجارت میں جھوٹ بولنا اور دھوکہ دینا حرام ہے ، احادیث میں جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ الخ (سنن الترمذي، رقم: ۱۹۷۲)،عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال الرجل یکذِبُ ویتحریَّ الکذب حتی یُکتَب عند اللّٰہ کَذَّابًا(الصحیح لمسلم، کتاب البر والصلة، باب قُبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، ۲:۳۳۶، رقم: ۲۶۰۷ط:بیت الأفکار الدولیة، سنن الترمذي، أبواب البر والصلة، باب ما جاء في الصدق والکذب ۲:۸)،عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرَّ علی صبرةٍ من طعام فأدخل یدہ فیہا فنالت أصابعہ بللاً فقال: یا صاحب الطعام ما ہٰذا؟ قال: أصابتہ الماء یا رسول اللّٰہ! قال: أفلا جعلتہ فوق الطعام حتی یراہ الناس، ثم قال: من غش فلیس منا (سنن الترمذي،أبواب البیوع،باب ما جاء في کراہیة الغش في البیوع ۱/۴۵، رقم: ۱۳۱۵)،عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامة(سنن الترمذي، أبواب السیر، باب ما جاء أن لکل غادر لواءً یوم القیامة ۱:۲۸۷ط:المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    (۲): باسی سامان کو تازہ بتاکر فروخت کرنا ناجائزہے، اس میں جھوٹ اور دھوکہ دہی دونوں ہیں؛ البتہ تازہ اور باسی میں مالیت کا کوئی فرق نہ ہو تو آمدنی حرام نہیں کہلائے گی ؛ کیوں کہ یہاں محض جھوٹ اور دھوکہ دہی پائی گئی، مالی نقصان نہیں ہوا۔ اور اگر دونوں میں مالیت کا فرق ہو تو بہ قدر فرق پیسہ ناجائزہوگا، جیسے: تازہ مال سو روپے میں فروخت ہوتا ہے اور باسی ۹۰/ روپے میں تو دس روپے ناجائز ہوں گے۔ لأن الوصف المرغوب بمنزلة جزء من المبیع فیقابلہ جزء من الثمن حیث کان الوصف مشروطاً فإذا فات یسقط ما یقابلہ کخیار العیب ولیس فی التغریر شییٴ من ذلک بل ھو مجرد خیار لا یقابلہ شییٴ من الثمن مثل خیار الخیانة فی المرابحة (رد المحتار، کتاب البیوع، باب خیار الشرط، ۷: ۱۳۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند