• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 11460

    عنوان:

    ایک ایسی کمپنی ہے جہاں پر ہم سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ایک لاکھ روپیہ سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ کمپنی ہمیں دو لاکھ روپیہ دیتی ہے آٹھ مہینہ میں۔ لیکن آگے کمپنی یہ بھی کہتی ہے کہ اگر ہمیں نقصان ہوتا ہے تو آپ کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا یعنی جو فائدہ ہونے والا ہے اس سے کم بھی مل سکتا ہے اور یہ کمپنی مکمل طور پر سرمایہ کاری صحیح جگہوں پر کرتی ہے، جیسے ریل اسٹیٹ (زمین اور مکان پر مشمول پراپرٹی) اور سونا چاندی کی خرید و فروخت وغیرہ۔ تو کیا اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    ایک ایسی کمپنی ہے جہاں پر ہم سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ایک لاکھ روپیہ سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ کمپنی ہمیں دو لاکھ روپیہ دیتی ہے آٹھ مہینہ میں۔ لیکن آگے کمپنی یہ بھی کہتی ہے کہ اگر ہمیں نقصان ہوتا ہے تو آپ کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا یعنی جو فائدہ ہونے والا ہے اس سے کم بھی مل سکتا ہے اور یہ کمپنی مکمل طور پر سرمایہ کاری صحیح جگہوں پر کرتی ہے، جیسے ریل اسٹیٹ (زمین اور مکان پر مشمول پراپرٹی) اور سونا چاندی کی خرید و فروخت وغیرہ۔ تو کیا اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 11460

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 636=532/د

     

    آٹھ مہینہ میں دو لاکھ روپیہ ملنا سود میں داخل ہے، کسی کار وبار میں حقیقةً جو نفع ہو ، اس میں باعتبار تناسب کے یعنی فیصد کے اعتبار سے شرکت ہونی چاہیے، لہٰذا مذکورہ صورت معاملہ کی شرعاً جائز نہیں ہے۔ اور نقصان یعنی اصل پونجی کا کل یا بعض ڈوب جانے کی صورت میں کیا طے ہوتا ہے اس کی بھی صراحت ہونی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند