Social Matters >> Women's Issues
Question ID: 57772Country: India
Answer ID: 57772
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 441-447/L=4/1436-U عورت کے لیے بلا ضرورت گھر سے باہر جاکر ملازمت کرنا پسندیدہ نہیں ہے، تاہم اگر اسکول میں پڑھانے کی صورت میں مردوں سے اختلاط یا ان سے بات چیت کی نوبت نہ آتی ہو تو فی نفسہ اس گرل اسکول میں ملازمت کرنے کی گنجائش ہوگی، جہاں تک رشوت دے کر ملازمت حاصل کرنے کی بات ہے تو شرعاً رشوت لینا اوردینا دونوں حرام ہیں؛ البتہ اگرکوئی واقعی ملازمت کا مستحق ہو اور بغیر شوت کے ملازمت ملنی دشوار ہو ایسی صورت میں اگر کوئی رشوت دے کر ملازمت حاصل کرلے تو اس کی گنجائش ہے، قال في الدر المختار: لا بأس بالرشوة إذا خاف علی دینہ والنبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یعطي الشعراء ولمن یخاف لسانہ، وکفی بسہم الموٴلفة من الصدقات دلیلاً علی أمثالہ (درمختار) وفي الشامي: دفع المال للسطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ ومالہ ولاستخراج حق لہ لیس برشوة: یعني في حق الدافع․ (شامي: ۹/۶۰۷)
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India