• Social Matters >> Women's Issues

    Question ID: 57073Country: DE

    Title: کیا عورت ڈرائیونگ لائسینس بنوا سكتی ہے؟

    Question: میری عمر اٹھارہ سال ہے، اور میں جرمنی میں رہتی ہوں، میں نقاب پہنتی ہوں، میں نے اسکول میں پڑھائی کی ہے، اب میں گھر میں رہتی ہوں اورغیر شادی شدہ ہوں، دو سال کے بعد میں شادی کرنا چاہتی ہوں، ان دو سالوں میں فزیکل تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں، ڈاکٹروں کے پاس جانا چاہتی ہوں،بہنوں سے ان کے گھر پرملنا چاہتی ہوں، (وہ شادی شدہ ہیں)اور میں عربی سیکھنا چاہتی ہوں،لیکن میرا ایسا کوئی بندہ نہیں ہے جو مجھے باہر لے جائے ، میرے بھائی بہت مصروف رہتے ہیں، اوروالدصاحب یہ کام نہیں کرسکتے ہیں، پہلے وہ مجھے روزانہ اسکول لے جاتے تھے ، لیکن مجھے بہت انتظار کرنا پڑتاتھا، کیوں کہ وہ اکثر لیٹ ہوجاتے تھے، اور مجھے ٹیکسی سے جانا پڑتاتھا، اوریہ انتظار میرے لیے بہت صبر آزما ہوتاتھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ڈرائیونگ لائسینس بنوا سکتی ہوں تاکہ میں تنہا بیس کلو میٹر تک کا باہر سفر کرسکتی ہوں۔

    Answer ID: 57073

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 203-169/Sn=4/1436-U عورتوں کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّة الأُوْلی (الأحزاب: ۳۳) یعنی تم اپنے گھروں میں جمی بیٹھی رہو اور زمانہٴ جاہلیت کے دستور کے مطابق مت پھرو، ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة (کنز العمال: ۱۶/۳۹۱، عن ابن عمر مرفوعا) یعنی بغیر اضطراری حالت اور سخت مجبوری کے عورت کو باہر نکلنا جائز نہیں ہے، ایک دوسری حدیث میں حضرت ابن مسعود (رض) نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ عورت چھپانے کی چیز ہے (یعنی اسے پردہ میں رہنا ہے) کیوں کہ جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک میں لگ جاتا ہے (اخرجہ الترمذی عن ابن مسعود، رقم: ۱۱۷۳) مذکورہ بالا نصوص سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے اصل حکم یہی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں، البتہ فقہائے کرام نے ایسی شرعی یا طبعی ضرورتوں کی وجہ سے کہ جس میں نکلے بغیر کوئی چارہ ہی نہ ہو عورتوں کو بقدر ضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے بہ شرطیکہ برقعہ وغیرہ سے سارا جسم مستور ہے اور لباس وغیرہ بھی معمولی اور سادہ ہو، جاذبِ نظر نہ ہو، ففي أحکام القرآن للتہانوی: فعلم أن حکم الآیة قرارہن في البیوت إلا لمواضع الضرورة․․․ فلا یجوز لہن الخروج من بیوتہن إلا عند الضرورة بقدر الضرورة مع اہتمام التستر والاحتجاب کل الاہتمام وما سوے ذلک فمحظور وممنوع (۳/ ۳۲۰، ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیہ کراتشی) نیز جس طرح مردوں کو حکم ہے کہ غیر محرم عورتوں پر نظر نہ ڈالیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی مکروہ ہے کہ وہ اجنبی مردوں پر نظر ڈالیں، چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ ابن ام مکتوم نابینا صحابی سے اپنی ازواج مطہرات کو پردہ کرنے کا حکم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا أفعمیاوان أنتما ألستما تبصرانہ (أخرجہ الترمذي: رقم: ۲۷۷۸) اور ظاہر ہے کہ عورت جب باہر نکلے گی تو غیرمردوں پر نظر پڑے گی، ان کے ساتھ اختلاط بھی ہوسکتا ہے، نیز گاڑی چلانے میں کسی قدر مردوں کے ساتھ مشابہت بھی ہے، حالانکہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو کہ مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کریں اور تنہا ۲۰/ کلومیٹر کا سفر کرنے میں تو اور بھی مفاسد ہوسکتے ہیں، اس لیے آپ گاڑی چلانے کا ارادہ ترک کردیں، پھر یا تو گھر پر ہی تعلیم کا بند وبست کرلیں یا پھر اپنے کسی محرم کے ہمراہ مکمل پردے کے ساتھ نکلیں۔

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India