• Miscellaneous >> Halal & Haram

    Question ID: 59070Country: Bangladesh

    Title: کیا کرکٹ دیکھنا جائزہے؟

    Question: (الف) کیا کرکٹ دیکھنا جائزہے؟اگر نہیں تو اس پر روشنی ڈالیں کہ یہ یہ کبیرہ گناہ ہے یا صغیرہ گناہ ہے یا مکروہ ہے؟ (ب) نیز کیا کوئی ویڈیو جس میں بیان ہو یا قرأت وغیرہ ، اس کا دیکھنا جائز ہے؟ (ج) میں انجینئر ہوں۔کبھی کبھار مجھے تعلیمی ویڈیو دیکھنا پڑتاہے، اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    Answer ID: 59070

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 716-592/D=7/1436-U (الف) مروجہ کرکٹ میں بے شمار منکرات ومفاسد پائے جاتے ہیں، مثلاً کرکٹ کے وقت نوجوان لڑکیوں کا نیم برہنہ ہونے کی حالت میں میدان میں جمع ہونا، اس میں مشغول ہونے کی وجہ سے (خواہ کھیلنے سے ہو یا دیکھنے سے) نمازوں کا فوت ہونا، ملازمین کے فرائض وواجبات اور ضروری کاموں میں کوتاہی وخلل کا ہونا ، کرکٹ کے دلدادہ اور شائقین لوگوں کا ہرجگہ حتی کہ مساجد میں بھی اسی عنوان پر گفت وشنید، تذکرہ وتبصرہ کرنا، کھیل کے دنوں میں سرکاری وغیرسرکاری اداروں کا معطل ہوکر رہ جانا، اس پر بحث ومباحثہ کرکے اپنے قیمتی اوقات اور زندگی کے لمحات کا ضائع کرنا، بسا اوقات ہارجیت اور قمار کا ہونا، فساق وفجار اور غافل قسم کے لوگوں کا شعار بن جانا اور نہ معلوم کون کون سی اخلاقی اور شرعی خرابیاں مروجہ کرکٹ کا لازمہ اور خاصہ بن چکی ہیں، اس لیے مروجہ کرکٹ دیکھنا دراصل معصیت کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے جو حرام وناجائز ہے، قال اللہ تعالی: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدہ) وفي أحکام القرآن للتہانوی: فالضابطة في ہذا الباب عند مشایخنا الحنفیہ المستفاد من أصولہم وأقوالہم المذکورة آنفا أن اللہو المجرد الذي لا طائل تحتہ ولیس لہ غرض صحیح مفید في المعاش ولا المعاد حرام أومکروہ تحریمًا وہذا أمر مجمع علیہ في الأمة متفق علیہ بین الأئمة․ (احکام القرآن للتھانوی: ۳/۲۰۰ الناہي عن الملاہي) امداد المفتین میں ہے: آج کل چونکہ عموما یہ (جواز کے متقاضی) شرائط موجودہ کھیلوں (کرکٹ، ٹینس، فٹ بال) میں موجود نہیں ہیں اس لیے ان کو ناجائز کہا جاتا ہے۔ (امداد المفتین: ص۸۳۱، ط: زکریا) الغرض مروجہ کرکٹ دیکھنا حرام وناجائز چیزوں کا سبب اور ذریعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور گناہ ہے اور ٹی وی میں دیکھنا تو اور بھی برا ہے۔ (ب) بیان، قراء ت یا نعت سننے کے لیے تصویر کا دیکھنا ضروری نہیں ہے، آڈیو بیانات بھی سنے جاسکتے لہٰذا تصویر دیکھ کر ویڈیو بیانات وغیرہ سننا کراہت سے خالی نہیں ہے کیوں کہ بعض فقہائے کرام نے مطلقا تصویر دیکھنے کو ناجائز قرار دیا ہے۔ (ج) اگر تعلیمی ضرورت کے پیش نظر وہ ویڈیو دیکھنا ناگزیر ہو نیز اس میں فحش تصاویر وغیرہ نہ ہوں تو اس تعلیمی ویڈیو کے دیکھنے کی گنجائش ہوگی۔

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India