Miscellaneous >> Dua (Supplications)
Question ID: 58448Country: Pakistan
Answer ID: 58448
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 313-27/Sn=6/1436-U یہ سب وساوس ہیں، ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیں اور ساتھ ساتھ ا ستغفار وذکر کی کثرت کریں، دفع وساوس کا یہی بہترین علاج ہے، حضرت تھانوی رحمہ اللہ ”مسائل تصوف“ میں وسوسہ کے علاج پر احادیث سے استدلال کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: حاصل سب کا توجہ الی اللہ وترکِ التفات الی الوسوسہ ہے الخ (ص: ۱۷۸، اتحاد) ایک دوسری جگہ ہے: اس حدیث میں علاج ہے وسوسہ کا کثرت ِ ذکر سے ارو اس کی وجہ عقلاً بھی ظاہر ہے؛ کیوں کہ مسئلہ عقلیہ مسلمہ ہے کہ نفس ایک آن میں دو طرف توجہ نہیں کرسکتا، جب ذکر میں مشغول ہوگا ظاہر ہے کہ وساوس غیرذکر میں منقع ہوجاویں گے الخ (مسائل تصوف، ص: ۱۱۵، ط: مکتبہ اتحاد) اس طرح کے خیالات سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، حضراتِ صحابہٴ کرام کو بھی اس طرح کے خیالات آتے تھے، ایک مرتبہ صحابہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں جس کا زبان پر لانا ہم بہت بڑی بات سمجھتے ہیں، تو اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بات تو صاف ایمان کی دلیل ہے، إنا نجد في أنفسنا ما یتعاظم أحدنا أن یتکلّم بہ، قال: أو قد وجتموہ؟ قالوا: نعم، قال: ذاک صریح الإیمان (مشکاة، ص: ۱۸) خلاصہ یہ ہوا کہ شیطان وساوس کے ذریعے ہرصاحبِ ایمان کو پریشان کرکے اس کے ایمان کو غارت کرنا چاہتا ہے؛ اس لیے کثرت سے استغفار پڑھیں، ذکر کریں اور وساوس کی طرف التفات نہ کریں، اگر قرب وجواب میں کوئی متبعِ سنت شیخ ہوں تو ان سے حال بتاکر علاج معلوم کرلیں تو بہتر ہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India